عالمی اداروں کے مطابق توہین مذہب کے قوانین میں سخت گیری کے اعتبار سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔۳۲ مسلمان ممالک سمیت دنیا کے ۷۰ سے زائد ممالک نے توہین مذہب کی مختلف صورتوں کو جرم قرار دے رکھا ہے۔ جن میں سے ۸۶ فیصد سے زائد ممالک نے توہین مذہب کے جرائم پر قید کی سزا مقرر کررکھی ہے۔ پاکستان سمیت کئی ایک ممالک میں توہین مذہب کے جرائم پر موت کی سزا بھی مقرر ہے۔ مبصرین کا خیال ہے توہین مذہب کے یہ قوانین آزادی اظہار اور آزادی مذہب جیسے بنیادی انسانی حقوق کی پائمالی کا باعث ہیں۔ مبصرین کی ایک بڑی تعداد توہین مذہب کے قوانین کو ایک اہم مسئلے کی نظر سے دیکھتی اور اس پر حساس ہے۔
توہین مذہب کے قوانین کا ایک اہم جزو مقدس مذہبی شخصیات کی توہین ہے۔ مقدس مذہبی شخصیات کی توہین کا قانون اپنی تاسیس سنہ 1980 سے لیکر اب تک بطور خاص مورد اختلاف ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں دو سے تین بار اس قانون میں مزید سخت گیری تجویز کی گئی۔ مقدس مذہبی شخصیات کے قانون کی تاسیس کا تاریخی پس منظر اور اس قانون پر ہونے والے اعتراضات کا جائزہ لینے کے لیے الباقر مرکز مطالعات نے ایک مطالعاتی نوٹ تیار کیا ہے جو موضوع سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ امید ہے مسئلہ کی تفہیم اور حل کے لیے مفید واقع ہوگا۔
Download PDFمقدس مذہبی شخصیات کی توہین کا قانون؛ پس منظر اور تحفظات